+92-300-4080095
+92-344-4080095 Call & WhatsApp:
Skype ID:     mhafizusman01

tahajjud prayer

 ( نما ز تہجد کی فضیلت )


حدیث !(1) فرض نما ز کے بعد سب سے افضل نماز تہجد ہے ۔ (مسلم و ابو داؤد ) تہجد سے مراد رات کے پچھلے پہر اٹھ اللہ کے حضور چھک جانا اور نوا فل ادا کرنا ہے ۔ تہجد وہ نفل ہے ۔ جس کے لیے حکم الٰہی موجود ہے ۔ امت مسلمہ کو اسکا حکم رسول محمدﷺ نے دیا ہے ۔ آپ محمدﷺ نے صحابہ کرام کو اس کی تلقین بھی کے اور ترغیب بھی دی ۔ قرآن کریم میں آپ محمدﷺ کو اس طرح حکم دیا گیا ۔ (تر جمہ) آیت: اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد کرویہ خاص تمھارے لیے زیادہ ہے ۔ قریب ہے کہ تمھیں تمھا رارب ایسی جگہ کٹھرا کر ے جہاں سب تمھا ری حمد کریں ۔ (ترجمہ کنزالایمان :سورۃ بنی اسرائیل آیت ۷۹) سورۃ الد ھر آیت 26میں ارشاد ہے ۔ رات کے وقت اس کے سامنے سجدے کرواور بہت رات تک اس (اللہ کی) تسبیح بیان کرو۔ اور رات کو بھی اس کی تسبیح پرھو اور ستاروں کے ڈوبتے وقت بھی ان آ یات کے مطابق نماز تہجد سرور دوعالم محمدﷺ کیلیے زائدہ فرض نماز بھی تھی جس کا مقصد آپ محمدﷺ کے درجات کو مزید بلند کرنا ہے کیونکہ نبی معصوم ہوتا ہے اس سے گنا ہ سرزد نہیں ہوتا ۔[ مقام محمود] وہ مقام ہے یا درجہ ہے جو قیامت کے دن روضۂ رسول عربی  محمدﷺ کو عطا کیا جائے گا ۔اس مقام سے آپ محمدﷺ اُمت مسلمہ کی شفا عت بنیں گے احا دیث میں تہجد نماز کی بے حد فضیلت بیا ن فر مائی ہے نفل نمازوں میں یہ اللہ تعالیٰ کی پسند یدہ تر ین عبادت ہے لیکن یہ عبادت نبی محمدﷺ پر فرض یا واجب تھی اور نہ ہی آپ محمدﷺ کی اُمت پر 
 

( نماز تہجد کی ترکیب ،ترغیب اور فضائل)
 

تہجد نماز وہ نفل نماز ہے۔
جو تمام نفل نما ز وں پر بھاری ہے نبی نے ہمیں ہمیشہ اس کا اہتمام فرمایا اور صحابہ کرام کو بھیی اس کی تلقین اور تر غیب دی حضورمحمدﷺ کا ارشاد
ہے(حدیث2): تم تہجد ضرور پڑھا کرو ، کیو نکہ وہ تم سے پہلے صا لحین کا طریقہ اور شفار رہا ہے یہ تمھارے رب کاقر ب حا صل کرنے کا خاص وسیلہ ہے یہ گنا ہوں کے برے اثر ات کو مٹانے والی اور گنا ہوں کو روکنے والی ہے۔
 

(ترمذی شریف)


سورۃ آل عمران آیت 113تا115میں فرما ن الہٰی ہے: سارے کے سارے یکساں نہیں بلکہ ان اہل کتاب میں ایک جماعت حق پر قائم رہنے والی بھی ہے جو راتوں کے وقت بھی کلام اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور سجدے بھی کرتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے روزپر ایمان بھی رکھتے ہیں بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں بر ائیوں سے روکتے ہیں بھلا ئی کے کاموں میں جلدی کرتے ہیں یہ نیک بخت لوگ ہیں یہ جو کچھ بھی بھلائیاں کریں ان کی ناقدری نہیں کی جائے گی اور اللہ تعالیٰ پر ہیزگاروں کو خوب جانتاہے(حدیث3): ایک اور مقام پر رسول اللہﷺ نے فرمایا ۔ فرض نماز وں کے بعد سب افضل نماز درمیانی رات کی نماز تہجد ہے ۔ ایک اور حدیث مبارک میں آیا ہے۔(حدیث4) اللہ تعالیٰ رات کے آخری حصہ میں بند ے سے زیادہ قریب ہوتا ہے پس اگر ہو سکے تو تم ان بندوں سے ہو جاؤ جو اس مبارک وقت میں اللہ کو یا د کر تے ہیں 
 

(تر مذی شریف ) 


حضورمحمد نے فر مایا ۔(حدیث5): اللہ تعالیٰ رات کے آ خری تہائی حصہ میں آ سمان سے دنیا کی طرف نزول کرکے فرمایا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اسے عطاکر وں ؟ کوئی ہے جو مجھ سے بخشش اور مغفرت طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں (بخاری شریف ) نماز تہجد دراصل قبولیت دعا کا وقت ہے اس لیے اس وقت جو بھی نگاجائے وہ دنیا و آخرت میں ضرور ملے گا آیات قرآنی اور احادیث مبارکہ کی رو سے نماز تہجد نفلی عبادات ہے اور دیگر نفلی عبادات افضل ترین ہے اسکا درجہ فرض نماز کے بعد سب سے افضل ہے اس لیے اس کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔ 
 

( نماز تہجد کا افضل وقت )


( حدیث6): نمازتہجدکا افضل وقت رات کا آخری حصہ ہے اس میں کم از کم دو رکعت اور زیادہ بار ہ ر کعتیں اداکی جاتی ہیں (بخاری شریف) اگررات کو اٹھ کر نماز پرھنے کی ہمت نہ ہو تو عشاء کی نماز کے بعد بھی چند رکعت تہجد کی نیت سے پڑھی جا سکتی ہیں مگر اس سے ثوا ب میں کمی ہوجاتی ہے ۔دیگر نفل نمازوں کی طرح نماز تہجد بھی گھر میں ہی پڑھنی افضل ہے رات کی نفل نماز میں افضل یہ کہ دودو رکعت کر کے پڑھی جا ئیں تہجد کی رکعت بھی دودوکر کے پڑھی جاتی ہیں ۔ 
 

(نماز تہجد کا طریقہ)


تہجد کی نماز نصف شب کے بعد بیدار ہو کر پڑھی جاتی ہے نبی کریم محمدﷺ کبھی رات کے پچھلے پہرا ٹھتے اللہ کی تعریف بیان کرتے ، مسواک کرتے پھر وضو کرتے اور نماز تہجد میں مشغو ل ہو جاتے تھے تہجد کی نماز میں اپنی دلی کفیت کیمطابق قرآنی آیات پڑھی جائیں ، مثلا دل میں عجزو نیاز کی کیفیت ہو تو لمبی سورتیں پڑھی جائیں اور بیمار ی ، کمزوری، تھکاوٹ وغیرہ کی صورت میں چھوٹی یا درمیانی سورتوں کی تلاوت کی جائے تہجد کی نماز میں معمول سے زیا دہ طویل سجدو کرنا۔سنت رسول ہے نماز تہجد کی رکعتو ں کی تعداد کم ازکم دو اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعت منقول ہے۔ویسے احا دیث میں بارہ رکعات پر زیا دہ اتفاق ہے ۔وتر نماز کا حصہ ہیں اس لیے جتنی رکعات پڑھنا چاہیں ان میں تین رکعت وتر شامل کرلیں مثلا، اگر گیارہ رکعت تہجد کی نماز میں پڑ ھنے ہیں تو پہلے دودوکر کے آٹھ رکعت نفل پڑھ لیں اور پھر تین رکعات وتر کی پڑھ لی جائیں

 

( حضرت عمرؓ کے نزدیک نماز کی ہمیت)


حضرت عمرؓ جب گورنر وں کو اکٹھاکرتے تو سب سے پہلے یہ کہتے آپ کی زمہ دادیوں میں سے سب سے مہم کام جو میں تجھ سے مطالبہ کرتا ہوں وہ نماز کا مطالبہ ہے جس نے نماز کی حفاظت کرلی اوراس میں مداونت کر لی عبادت کے پہلو ؤں کو خوبصورت بنا لیا اس نے صرف نماز کی حفاطت نہیں کی بلکہ پورے دین کی حفاظت کرلی حضرت عمرؓ یہ بھی کہا کرتے تھے جس شخص کے نزدیک نماز کی وقت ختم ہو جائے اور پرواہ نہیں کرتا ایک تو اس نماز کی بھی وقت اللہ کے ہاں نہیں اور اس انسان کی بھی وقعت اللہ لے ہاں ختم ہو جاتی ہو ہے

Back to top

office activator