nimaz eid
(نماز عید ین کا طریقہ اور نیت )
نیت : نیت کرتا ہوں میں دو رکعت نماز واجب عید الفطر یا عید الاضحی کی واجب ساتھ چھ زائد تکبیروں کے پیچھے امام کے منہ میرا کعبہ شریف کی طرف اس نیت کے بعد امام و مقئدی کا نوں تک ہاتھ اٹھاتے ہوئے اللہ اکبر کہیں یہ تکبیر تحریمہ ہو گئی اسکے بعدثناء کے بعد امام زائد تین تکبیر یں کہے اور مقتدی بھی اس کے ساتھ تینوں تکبیریں کہتے جائیں زائد تکبیر ات میں ہر مرتبہ مثل تکبیر تحریمہ کے دونوں ہاتھ کا نوں تک اٹھائیں اور ہر تکبیر کے بعد اتنا تو قف کریں کہ تین مرتبہ : سبحا ن اللہ کہہ سکیں تیسری تکبیر کے بعدہاتھ نہ لٹکا ئیں بلکہ باندھ لیں اور امام: تعوذاور تسمیہ (آخر تک ) پڑھ کر سورۃ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے مقتدی خامو ش کھڑے سنتے رہیں پھر رکوع سجدہ کرکے دوسری رکعت میں اما م پہلے سورت فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے اسکے بعد تین تکبیر یں امام اور مقتدی سب کہیں اور ہر بار کانوں تک ہاتھ اٹھاکر چھوڑدیں
ہاتھ اٹھا ئے بغیر رکوع میں چلے جائیں اور روزانہ کی طرح باقی نماز پوری کریں مسئلہ: نماز عید الفطر اور عید الاضحی مردوں پر واجب ہے ہاں اسکا چھوڑنا گنا ہ ہے ہاں اگر شرعی سفر میں ہوں جس کا بیا ن نماز قصرکے بیان میں گذرا توان نماز وں میں شرکت نہ کرنے کی اجازت ہے مسئلہ: بہت سے لوگ عید ین کے دن خطبہ چھوڑکر چلے دیتے ہیں یاخطبہ کے وقت بیٹھتے تو ہیں مگر باتیں کرتے رہتے یہ سب خلاف شرع ہیں
(تکبیر تشریق کا حکم )
نویں ذوالحجہ کی فجر سے تیر ہویں کی عصر تک ہر نماز فرض پنجگانہ کے بعد جو جماعت مستحب کے ساتھ ادا کی گئی ایک بار تکبیر بلند آواز سے کہنا واجب ہے اور تین بار افضل اسے تکبیر تشریق کہتے ہیں تکبیر تشریق سلام پھیر نے کے فورابعد اس پر واجب ہے جو شہر میں مقیم ہویا جس نے اس (مقیم امام ) کی اقتداء کی اگر چہ عورت یا مسافر یاگاؤں کا رہنے والا اور اگر اس کی اقتدانہ کریں تو ان پرواجب نہیں ۔